ممبئی، 17جنوری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سال 2014میں محسن شیخ (28)کو پونے میں ہندوراشٹرسینا کے ارکان نے بہت ہی بے رحمی سے قتل کر دیاتھا۔اس معاملے میں گرفتار 21ملزمان میں سے تین کو گزشتہ ہفتے ممبئی ہائی کورٹ کے جج کی طرف سے یہ کہتے ہوئے ضمانت دے دی گئی کہ مذہب کے نام پر اکسانے پر انہوں نے قتل کیا تھا۔
2جون 2014کو محسن جب مسجد سے نماز ادا کرنے کے بعد اپنے دوست کے ساتھ گھر کی طرف جا رہے تھے، تب ایک ہجوم نے شیواجی اور شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے پر مبینہ طورپرمحسن کے لکھے گئے فیس بک پوسٹ کو لے کر ان پردردناک حملہ کر دیا۔محسن کو ہاکی ا سٹک، بیٹ اور پتھروں سے مارا پیٹا گیا، جبکہ ان کا دوست اپنی جان بچا کر فرار ہونے میں کامیاب رہا۔اس معاملے میں ہندو راشٹریہ سینا کے 21کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔گزشتہ جمعرات قتل کے تین ملزمین وجے راجندرگمبھیر، گنیش عرف رنجیت شنکر یادو اور اجیت دلیپ لاگلے کو ضمانت دے دی گئی۔جسٹس مردلا بھٹکر نے اپنے حکم میں کہاکہ مقتول کی غلطی صرف اتنی تھی کہ وہ دوسرے مذہب سے تعلق رکھتا تھا،میں اس حقیقت کو ملزم کے حق میں دیکھتی ہوں،اس کے علاوہ ملزم کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور مذہب کے نام پر اکسانے پر انہوں نے قتل کیاہے۔جج نے یہ بھی کہا کہ ملزم کی کسی طرح کی محسن سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی،حملے سے پہلے انہوں نے ایک اجلاس میں حصہ لیا تھا جہاں انہیں بھڑکایا گیا،محسن کا خاندان اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ جا سکتا ہے۔انڈین ایکسپریس میں شائع رپورٹ کے مطابق محسن کے والد صادق شیخ نے کہا ہے کہ کیا اشتعال انگیز تقریر دے کر کسی دوسرے مذہب کے معصوم شخص کا قتل کرنے کی اجازت ہے ؟ تینوں ملزمان کو قتل کی جگہ سے ہی گرفتار کر لیا تھا،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ضمانت کے حکم کو ہم سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔